BARKANDبارکــــند
وادی بارکند مجوعی طور پر 6 گاوں پر مشتمل علاقہ ہے یہاں کے بلند وبالا پہاڑ، شفاف چشمے، ندیاں اور مقامی لوگوں کی مہمان نوازی، قرب و جوار کے علاقوں کے لوگو کو اپنی طرف کھینچ لاتے ہیں۔
ان سیاحتی مقام میں بسنے والوں اور ان کو درپیش مسائل کو کبھی اجاگر ہی نہیں کیا گیا—بارکند کے بلند وبالا پہاڑ اور جنگلات نے ملک کے دیگر سرد علاقوں کی طرح چاندی کی چادر اوڑھی ہوئی ہے۔ برف سے ڈھکے درختوں سے جب برف پگھلنا شروع ہوتی ہے تب ہلکے سبز رنگ کے پتے اور ان پر پڑنے والی سورج کی کرنوں سے جو منظر وجود میں آتا ہے وہ واقعی دیدنی ہوتا ہے۔
وادی بارکند کی تمام 6 گاوں بلند وبالا پہاڑوں کی درمیان واقع ہیں، لیکن بدقستمی سے اس جدید دور میں بھی وادی بارکند کے بالائ گاوں سڑک بند ہونے کی وجہ سے ایک سے دوسری جگہ تک رسائی کافی کٹھن بنی ہوئی ہے۔
برف باری کے دوران سڑکیں بند ہوجانے سے بھی مقامی افراد کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس دوران اگر کسی قسم کی ایمرجنسی کی صورتحال کا سامنا ہو تو یہ تکلیف دُگنی ہوجاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں ہسپتال جانا مقصود ہو تو مریض کو چارپائی میں لوگ کندھوں پر اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ بعض دفعہ بروقت طبی مدد نہ ہوپانے کی وجہ سے مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتا ہے۔
لہٰذا یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ حکومت ان علاقے کی رابطہ سڑکیں بحال رکھنے کے لیے پہلے سے ٹریکٹر واغیرہ کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اس کے علاوہ ان علاقوں میں ڈسپنسری کی سہولت بھی فراہم کرے تاکہ کم از کم یہاں کے مریضوں کو فرسٹ ایڈ جیسی بنیادی طبی امداد کی سہولت تو میسر ہو۔ ان ڈسپنسری میں سردی سے ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ کی ادویات بھی دستیاب ہونی چاہئیں۔ اس طرح کے اقدامات سے مقامی عوام کی مشکلات کافی کم ہوسکتا ہے
دوسری طرف موبائل سروس کیلے ایک ہی ٹیلی نار ٹاور ہے جو درد سر بنا ہوا ہے اور پوری علاقے کو سروس بھی فراہم نہیں کر سکتا ہے یعنی نہ ہونے کی برابر ہے، اس کام کے لیے کسی قسم کی حکومتی سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ کام نجی موبائل نیٹ ورک کمپنیوں سے باآسانی کروایا جاسکتا ہے، لیکن یہ کام کروانے کے لیے حکومت کو خاص توجہ دینی چاہیے۔
Comments
Post a Comment